اولے سیٹر: انسانیت اور اصولوں پر قائم فٹبالر

اولے سیٹر: انسانیت اور اصولوں پر قائم فٹبالر
Photo by Tembela Bohle

ناروے کے مشہور فٹبالر اولے سیٹر، جو اپنے پاکستانی ورثے کی بنا پر پاکستان کی نمائندگی کرنے کے اہل ہیں، حال ہی میں اسرائیلی فٹبال کلب میکابی حیفہ کی جانب سے 850,000 یورو کی بڑی پیشکش کو ٹھکرانے کی وجہ سے خبروں میں چھائے رہے۔ 28 سالہ اسٹرائیکر نے اس منافع بخش پیشکش کے باوجود اسے رد کر دیا، اور اس فیصلے کی وجہ ان کے ذاتی عقائد اور اصول تھے۔ انہوں نے صاف کیا کہ ان کے لیے پیسہ اہم نہیں بلکہ انسانیت اور اخلاقی اصولوں کی زیادہ اہمیت ہے۔

ضرور پڑھیں: پاکستان میں آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025 کی تیاریوں کا جائزہ 

اولے سیٹر نے ناروے کے ایک معروف اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے اپنی پوزیشن کی وضاحت کی۔ انہوں نے کہا، "اگر مجھے 500 ملین ڈالر کی پیشکش بھی کی جائے، تب بھی میں اسرائیلی کلب کا حصہ نہیں بنوں گا۔ میرے لیے، یہ پیسے کے بارے میں نہیں ہے، بلکہ اپنی اقدار کے ساتھ کھڑے رہنے کے بارے میں ہے۔ میں کسی ایسے ملک کی نمائندگی نہیں کر سکتا جو تشدد اور عدم تحفظ میں ملوث ہو۔"

اس بیان نے نہ صرف ان کے مداحوں بلکہ عالمی سطح پر فٹبال کی دنیا میں بھی ہلچل مچا دی۔ سیٹر نے مزید کہا، "میں ایسے پیسے کو قبول نہیں کر سکتا جو دوسروں کے دکھ اور تکلیف سے جڑا ہو۔ اس خطے کے لوگ مسلسل خوف اور بے یقینی کا سامنا کر رہے ہیں، اور میں صاف ضمیر کے ساتھ ایسی رقم نہیں لے سکتا جس کی قیمت انسانی جانوں پر ہو۔ کوئی رقم میرے لیے اس ظلم کا جواز نہیں بن سکتی۔"

اولے سیٹر کا یہ جرات مندانہ فیصلہ فٹبال کے ساتھ ساتھ کھیلوں میں اصولوں اور اخلاقیات کی اہمیت پر بھی روشنی ڈالتا ہے۔ آج کل اکثر کھلاڑی زیادہ پیسوں کی لالچ میں بڑے معاہدے قبول کر لیتے ہیں، لیکن سیٹر نے پیسے پر انسانیت کو ترجیح دے کر ایک مضبوط مثال قائم کی ہے۔ ان کا انکار اس بات کا عکاس ہے کہ وہ مالی فائدے سے زیادہ اخلاقی اقدار اور انسانیت کے لیے کھڑے ہیں۔

ضرور پڑھیں: حمزہ شیراز: پاکستانی نژاد برطانوی باکسر کی تاریخی کامیابی 

سیٹر کے اس فیصلے نے انہیں ایک ایسے کھلاڑی کے طور پر دنیا کے سامنے پیش کیا ہے جو صرف میدان میں کارکردگی دکھانے کے بجائے اپنی زندگی کے اصولوں کو بھی سامنے رکھتا ہے۔ ان کا یہ قدم ظاہر کرتا ہے کہ انہیں عالمی مسائل کا گہرا شعور ہے اور وہ اپنے ذاتی فائدے کے بجائے انسانیت کی بھلائی کو اہمیت دیتے ہیں۔

اولے سیٹر کا پاکستانی ورثہ بھی اس موقع پر زیر بحث آیا ہے۔ وہ پاکستان کی بین الاقوامی ٹیم کی نمائندگی کرنے کے اہل ہیں، اور ان کے اس اصولی موقف نے پاکستان کے ساتھ ان کے تعلق کو بھی مزید اجاگر کیا ہے۔ سیٹر کے اس فیصلے نے دنیا کو یہ پیغام دیا ہے کہ ان کے لیے اصولوں اور اقدار کی پاسداری کسی بھی مالیاتی پیشکش سے زیادہ قیمتی ہے۔

ضرور پڑھیں: پاکستان کے لیے ایشیائی ترقیاتی بینک کی مالی امداد کا اعلان

ان کا یہ فیصلہ ان کے کردار کی مضبوطی اور اصولوں پر قائم رہنے کی عمدہ مثال ہے۔ سیٹر نے یہ ثابت کیا کہ حقیقی کامیابی صرف مالی فائدے میں نہیں بلکہ انسانیت اور اخلاقیات کے ساتھ جڑے رہنے میں ہے۔