ترکی میں کامیاب سرجری: پاکستانی جڑواں بچوں میرہا اور منال کی زندگیاں بچا لی گئیں

ترکی میں کامیاب سرجری: پاکستانی جڑواں بچوں میرہا اور منال کی زندگیاں بچا لی گئیں
Image by Sasin Tipchai from Pixabay

 ترکی کے دارالحکومت انقرہ میں پاکستانی جڑواں بہنوں میرہا اور منال کو، جو پیدائش کے وقت سروں سے جڑی ہوئی تھیں، ایک پیچیدہ اور طویل سرجری کے بعد کامیابی سے الگ کر دیا گیا۔ یہ دونوں بچیاں ایک نایاب اور سنگین طبی حالت کرینیوپیگس (craniopagus) کا شکار تھیں، جس میں جڑواں بچوں کے سر ایک دوسرے سے جڑے ہوتے ہیں۔  پاکستان میں اس کا علاج ممکن نہیں ہے۔

خاندان کی مدد کے لیے عالمی تعاون

میرہا اور منال کے والدین اس سنگین صورتحال سے گزر رہے تھے اور انہوں نے اپنی بیٹیوں کی جان بچانے کے لیے عالمی سطح پر مدد کی اپیل کی۔ اس اپیل نے ترک صدر رجب طیب ایردوان کی توجہ حاصل کی، جنہوں نے فوری طور پر بچیوں کی مدد کا وعدہ کیا۔ صدر ایردوان تک یہ معاملہ لندن میں مقیم معروف پاکستانی پیڈیاٹرک نیورو سرجن، ڈاکٹر اویس جیلانی کی کوششوں کے ذریعے پہنچا تھا۔

ڈاکٹر جیلانی، جو دنیا بھر میں پیچیدہ نیورو سرجریوں کے لیے جانے جاتے ہیں، نے صدر ایردوان کو اس مشکل کیس سے آگاہ کیا۔ اس کے جواب میں، ترک صدر نے وعدہ کیا کہ ترک حکومت میرہا اور منال کو ہر ممکن طبی امداد فراہم کرے گی تاکہ ان کے علاج کے لیے درکار وسائل فراہم کیے جا سکیں۔

ضرور پڑھیں: فیصل آباد میں میٹرو بس سروس: جدید ٹرانسپورٹ کا آغاز

جڑواں بچوں کی ترکی منتقلی اور ابتدائی علاج

مئی 2023 میں، میرہا اور منال کو ترکی کے بلکینٹ سٹی ہسپتال منتقل کیا گیا، جہاں انہیں ترک ڈاکٹروں کی ایک ماہر ٹیم کے زیر نگرانی رکھا گیا۔ ترک ڈاکٹر، ڈاکٹر ہارون ڈیمرسی اور ڈاکٹر حسن مرات ایرگانی کی سربراہی میں، بچوں کے علاج کے لیے ایک مکمل منصوبہ تیار کیا گیا۔ جڑواں بچیوں کی پیچیدہ حالت کی وجہ سے سرجری دو مراحل میں انجام دی گئی، جس کا حتمی آپریشن 19 جولائی 2023 کو ہوا۔

یہ 14 گھنٹے پر محیط سرجری انتہائی محتاط طریقے سے کی گئی، جس میں سرجنز نے بچیوں کے جڑے ہوئے سروں کو کامیابی سے الگ کر دیا۔ اس طویل اور نازک عمل کے دوران، ڈاکٹر جیلانی بھی مسلسل ترک ڈاکٹروں کی مدد کر رہے تھے۔ ان کی قیادت میں سرجری میں شامل ترک ڈاکٹروں نے انتہائی مہارت کے ساتھ کامیابی حاصل کی۔

 جدید طبی سہولیات اور عالمی اشتراک کا کامیاب نتیجہ

میرہا اور منال کی کامیاب سرجری نہ صرف ترکی کی جدید طبی صلاحیتوں کی عکاسی کرتی ہے، بلکہ یہ بھی ظاہر کرتی ہے کہ عالمی سطح پر اشتراک اور تعاون سے کیسے پیچیدہ طبی مسائل حل کیے جا سکتے ہیں۔ ترک ڈاکٹروں اور ڈاکٹر جیلانی کی ٹیم نے مل کر جس عزم اور مہارت سے یہ کام انجام دیا، وہ عالمی طبی برادری کے لیے ایک قابل فخر لمحہ ہے۔

یہ کامیاب سرجری نہ صرف میرہا اور منال کے خاندان کے لیے ایک نئی زندگی کا آغاز ہے بلکہ یہ ان افراد اور اداروں کی انتھک کوششوں کا پھل بھی ہے جنہوں نے ان بچیوں کی زندگی بچانے کے لیے اپنی بہترین صلاحیتیں وقف کیں۔ سرجری کے بعد دونوں بچیاں تیزی سے صحتیاب ہو رہی ہیں اور توقع کی جا رہی ہے کہ وہ جلد ہی معمول کی زندگی گزار سکیں گی۔

ضرور پڑھیں: پاکستان کے لیے ایشیائی ترقیاتی بینک کی مالی امداد کا اعلان

پیچیدہ سرجریوں میں ترکی کی طبی مہارت

اس کامیاب آپریشن نے ترکی میں صحت کی دیکھ بھال کے شعبے میں دستیاب جدید سہولیات کو مزید نمایاں کیا ہے۔ ترکی نے حالیہ برسوں میں بین الاقوامی طبی خدمات میں اپنا مقام مضبوط کیا ہے، اور یہ سرجری اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ ترکی کے ہسپتال اور ڈاکٹر کس حد تک جدید اور پیچیدہ طبی چیلنجز سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

اس سرجری سے ظاہر ہوتا ہے کہ نہ صرف ترکی بلکہ دنیا بھر میں طبی ماہرین اور ادارے مل کر کس طرح انسانیت کی خدمت میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔

ضرور پڑھیں: لاہور میں ایندھن کی قیمتوں میں کمی کے بعد ٹرانسپورٹ کرایوں میں 5 فیصد کمی کا اعلان 

مستقبل کے لیے امید

میرہا اور منال کی کامیاب سرجری کی کہانی پوری دنیا کے لیے ایک امید کی علامت ہے۔ یہ ایک مثال ہے کہ جب دنیا بھر کے ہنر مند پیشہ ور افراد اور ادارے جان بچانے کے لیے مل کر کام کرتے ہیں تو کیا کچھ ممکن ہو سکتا ہے۔ یہ سرجری صرف ایک میڈیکل کامیابی نہیں بلکہ اس بات کا ثبوت بھی ہے کہ عالمی برادری انسانی جان بچانے کے لیے کس طرح ایک دوسرے کے ساتھ کھڑی ہو سکتی ہے۔

ترکی میں یہ کامیابی بین الاقوامی طبی تعاون کی ایک بڑی مثال ہے، جس نے یہ ثابت کیا کہ انسانی ہمدردی اور طبی مہارت کے ذریعے، انتہائی پیچیدہ اور نایاب مسائل کو بھی حل کیا جا سکتا ہے