آزاد کشمیر میں زخمی چیتا ملکہ علاج کے دوران انتقال کر گئی

آزاد کشمیر میں زخمی چیتا 'ملکہ' علاج کے دوران انتقال کر گئی
Image by Tati Halabi from Pixabay
 

اسلام آباد: آزاد جموں و کشمیر (آزاد کشمیر) کے علاقے حویلی سے بچایا گیا ایک مادہ چیتا، جس کا نام "ملکہ" تھا، جمعرات کو اسلام آباد وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ کی زیرہ نگرانی علاج کے دوران انتقال کر گیا۔ یہ تیندوا شدید زخمی حالت میں ملا تھا جب اسے ایک نامعلوم حملہ آور نے گولی مار دی تھی۔

رواں ماہ کے آغاز میں آزاد کشمیر کے ضلع حویلی سے ملکہ کو انتہائی تشویشناک حالت میں بچایا گیا تھا۔ اس پر حملہ کرنے والے نے اس کے دل کے قریب چار گولیاں ماری تھیں۔ اسلام آباد وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ نے اسے بچانے کی کوشش کی، لیکن اس کی ریڑھ کی ہڈی اور پچھلے پنجے بری طرح متاثر ہو چکے تھے، جس کی وجہ سے وہ نہ کھڑا ہو سکتا تھا اور نہ ہی چل سکتا تھا۔

ضرور پڑھیں: فیصل آباد میں میٹرو بس سروس: جدید ٹرانسپورٹ کا آغاز

آئی ڈبلیو ایم بی کے ترجمان کے مطابق، چیتے کی ریڑھ کی ہڈی کو ایک گولی نے شدید نقصان پہنچایا تھا، اور اس کے پچھلے پنجے بھی متاثر ہوئے تھے۔ ڈاکٹروں نے ملکہ کی جان بچانے کے لیے ایک گولی کامیابی کے ساتھ نکال لی تھی، لیکن اس کے جسم میں باقی تین گولیاں اب بھی موجود تھیں، جن میں سے ایک گولی دل کے قریب اور دوسری ریڑھ کی ہڈی کے قریب لگی تھی۔ ان گولیوں نے چیتے کی صحت یاب ہونے کی امید کو بہت کم کر دیا تھا۔

جانوروں کے ڈاکٹروں نے شروع میں ہی ملکہ کی صحت یاب ہونے کے امکانات کو کم قرار دیا تھا، لیکن آئی ڈبلیو ایم بی نے اسے بچانے کے لیے اپنی بھرپور کوشش کی۔ ترجمان نے کہا، "ڈاکٹرز نے اس کی زندگی کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا تھا کیونکہ ریڑھ کی ہڈی اور دل کے قریب لگنے والی گولیوں نے اس کی حالت کو مزید پیچیدہ بنا دیا تھا، لیکن ہم نے اسے ایک موقع دینے کی پوری کوشش کی۔"

ضرور پڑھیں: پاکستان کے لیے ایشیائی ترقیاتی بینک کی مالی امداد کا اعلان

ملکہ کی موت کے بعد، آزاد کشمیر کے وائلڈ لائف ڈیپارٹمنٹ کو اس واقعے سے مطلع کیا گیا، اور متعلقہ محکمے نے ملزم کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا ہے۔ وائلڈ لائف ڈیپارٹمنٹ کے مطابق، حملے میں 12 بور کی شاٹگن استعمال کی گئی تھی، جس میں ایس جی یا ایل جی کارٹریج کا استعمال کیا گیا تھا اور گولی کافی قریب سے ماری گئی تھی۔ یہ گولیاں چیتے کے جسم میں شدید نقصان کا باعث بنیں۔

ملکہ کی موت کے بعد، اس کی لاش کو آزاد کشمیر کے وائلڈ لائف ڈیپارٹمنٹ کی مشاورت سے پاکستان میوزیم آف نیچرل ہسٹری منتقل کر دیا گیا ہے۔ وہاں اس کی ٹیکسی ڈرمی (جلد کو محفوظ کرنے کا عمل) کی جائے گی تاکہ جنگلی انواع پر تحقیق اور تعلیم کے مقاصد کے لیے اس کے جسم کو محفوظ رکھا جا سکے۔ یہ اقدام اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ ملکہ کی کہانی محض ایک افسوسناک واقعہ نہ بنے، بلکہ مستقبل میں جنگلی حیات کی حفاظت اور تحقیق میں مدد فراہم کرے۔

ضرور پڑھیں: لاہور میں ایندھن کی قیمتوں میں کمی کے بعد ٹرانسپورٹ کرایوں میں 5 فیصد کمی کا اعلان

ملکہ کی موت نہ صرف ایک معصوم جان کے ضیاع کی نشانی ہے بلکہ یہ اس بات کی بھی یاد دہانی ہے کہ پاکستان میں جنگلی حیات کی حفاظت کے لیے کتنی اہمیت دی جانی چاہیے۔ جنگلی بلیوں اور دیگر نایاب جانوروں کا غیر قانونی شکار ایک سنگین مسئلہ ہے جس پر فوری توجہ کی ضرورت ہے۔ اس واقعے سے اس بات کا بھی انکشاف ہوا ہے کہ جنگلی حیات کے تحفظ کے قوانین اور ان کے نفاذ میں بہتری کی گنجائش موجود ہے۔